Monday, 5 June 2017

آؤ کرپشن سیکھیں !!!

آؤ کرپشن سیکھیں !!!
موضوع پر پڑنے والی نظر شاید آپ کو یہ سوچ دے رہی ہو کہ میں کسے ایسے ادارے کی بنیاد رکھنے والا ہوں جہاں لوگوں کو باقاعدگی سے کرپشن سکھائی جائے گی ۔ لیکن جناب حقیقت کچھ یوں ہے کہ میں آپ کو اپنے ارگرد اداروں میں بڑوں کی سرپرستی میں عمل سے سکھائی جانے والی کرپشن کی معمولی سی وضاحت دینا چاہتا ہوں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھیئے جناب مجرم کو سزا اس پر لگائے گئے جرم کے ثبوت  کے بعد ہی دی جاتی ہے اب چاہے یہ ثبوت اس کے اقرار سے ہوا ہو ہی یا اس کے خلاف میسر دلائل یا گواہوں کی وجہ سے اس پر جرم ثابت ہوا ہو ۔
 لیکن مجھے اپنے ارگرد اداروں میں آئے روز ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں اور جہاں ملزم کو شائقین کے ایک بڑے گروہ کی موجودگی میں اپنے اوپر لگائے جانے والے الزام کو غلط ثابت کرنے سے پہلے ہی سزا دی جا رہی ہوتی ہے ۔ وہاں موجود احباب میں اس اکثر اس بات سے آگاہ ہوتے کہ اس سزا پانے والے شخص کے ساتھ اخلاقی کرپشن کی جا رہی ہے ۔ اسی الزام کو غلط ثابت کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا گیا اور نہ اس کے خلاف کوئی ایسے ثبوت ہیں جو اس کے مجرم ہونے پر دال ھوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اسی نظام کی چکی سے گزرے والا فرد جب کسی اعلیٰ منصب پر فائز ہوتا ہے تو پھر دی گئی تربیت کو بروئے کار لا کر نا حق لوگوں کا استحصال کرتا ہے ۔
ہمیں ایسی تعلیم یا تربیت کہاں سے ملی ہے ۔ نبی کریم ﷺ ہوں یا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تمام ملزم کو باقاعدہ موقع فراہم کرتے تھے کہ اگر وہ سمجتا ہے کہ اس پر لگائے جانے والا جرم بے بنیاد ہے تو اس سے خود کو بری کرنے کے لئے لگائے گئے الزام کو غلط ثابت کرے ۔ الزام درست ثابت ہونے کی ہی صورت میں اسے سزا دی جاتی تھی ۔
ہاں ایک واقع فاطمہ نامی عورت کی چوری والا مجھے یاد آرہا ہے جس موقع پر آپ  ﷺ نے فرمایا تھا کہ تم سے پہلی قوموں پر بھی اسی وجہ سے عذاب آیا کہ وہ کمزوری کو سزا دیتی تھیں اور طاقت ور کو چھوڑ دیتی تھیں ۔
 مجھے اپنے معاشرے کا نظام بھی اسی ڈگر پر دکھائی دیتا ہے کہ جہاں انھیں ابتدا ہی سے جرم کی تعلیم عمل کے ساتھ دی جا رہی تھی ۔

تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عامر حسین قریشی


No comments:

Post a Comment

THE PRAYER RUG Shahbano Bilgrami

                                                          Threaded desire on a handloom, Threaded fear, repentence, Trepidation bound wi...